میرے سینے میں شور سا کیا ہے

میرے سینے میں شور سا کیا ہے
جانتے ہو معاملہ کیا ہے


سیر دنیا کی ٹھان لی ہے اگر
مڑ کے بستی کو دیکھتا کیا ہے


دیکھنے کو تو مڑ کے دیکھ لیں ہم
دیکھنے کو مگر رہا کیا ہے


خود سرابوں سے دوستی کی تھی
ریگزاروں سے اب گلہ کیا ہے


بدلے بدلے ہیں آشنا چہرے
دوستو حادثہ ہوا کیا ہے


آئنہ پوچھتا رہا جاذبؔ
خشک آنکھیں ہیں ماجرا کیا ہے