میرا نام پڑا برسات
میں نے ایسی جھڑی لگائی
گرمی چیخی اور چلائی
لیکن میں نے زور دکھایا
گرمی کو پھر مار بھگایا
جان میں لوگوں کی جان آئی
موسم نے لی پھر انگڑائی
بانٹی خوشیوں کی سوغات
میرا نام پڑا برسات
بجلی کڑکی دل تھرایا
بادل نے ٹکڑا ہے گرایا
برسے جھوم کے کالے بادل
دھوپ کے گھر میں پڑ گئی ہلچل
سکھیوں نے پھر جھولے ڈالے
گھر سے نکلے بچے بالے
ہاتھوں میں پھر لے کر ہات
میرا نام پڑا برسات
جیسے ہی کوئی گھر سے نکلا
پاؤں وہیں کیچڑ میں پھسلا
گیت کوئی ساون کے گائے
کسی نے خوب پکوڑے کھائے
ٹپ ٹپ ٹپکے چھت جو پرانی
ہر شے ہو گئی پانی پانی
اتری جب رم جھم کی برات
میرا نام پڑا برسات