موت کے بعد بھی تو چلتا ہے

موت کے بعد بھی تو چلتا ہے
زندگی تیرے جبر کا ناٹک
پھول ہنستے ہوئے ہی جاتے ہیں
شاخ سے باغباں کی جھولی تک