موسم تھا خوش گوار تمہیں سوچتے رہے
موسم تھا خوش گوار تمہیں سوچتے رہے
بے کل و بے قرار تمہیں سوچتے رہے
روئے کبھی فضول کبھی یوں ہی ہنس دئے
دانستہ بار بار تمہیں سوچتے رہے
آنکھیں دھری رہیں تیرے رستے پہ رات بھر
ہم کیف انتظار تمہیں سوچتے رہے
تم پھر الجھ کے رہ گئے لوگوں کی بھیڑ میں
ہم زلف کو سنوار تمہیں سوچتے رہے