مقتل کا میرے گھر سے بہت فاصلہ نہیں
مقتل کا میرے گھر سے بہت فاصلہ نہیں
ہوں مطمئن کہ سچ سے کوئی واسطہ نہیں
اک وقت وہ کہ دیکھے بنا چین ہی نہ تھا
اک وقت یہ کہ اس سے کوئی رابطہ نہیں
ہے ستیہ میو جیتے کی تختی لگی ہوئی
سچائی یہ کہ سچ کا وہاں داخلہ نہیں
ماضی کی بات چھوڑ دے رکھ حال پر نظر
اب وہ خلیل خاں بھی نہیں فاختہ نہیں
اس نے کہا قبول ہے سودا ضمیر کا
نکلا مری زبان سے بے ساختہ نہیں
جتنی سیاسی لوگ کریں بے وفائیاں
اس درجہ بے وفا تو کوئی داشتہ نہیں
واثقؔ میاں مزاج کی شوخی کہاں گئی
کہہ تو رہے تھے غم سے کوئی واسطہ نہیں