گفتگو کرتے رہو رات گزر جائے گی
گفتگو کرتے رہو رات گزر جائے گی
نور کی کوئی کرن دل میں اتر جائے گی
نوجواں قوم کا سرمایہ ہوا کرتے ہیں
تم جو بکھرے تو میاں قوم بکھر جائے گی
ظرف والا کسی کم ظرف کا احساں لے کر
زندگی لاکھ جئے روح تو مر جائے گی
موج خوں سر سے گزرتی ہے گزر جانے دے
کم سے کم قوم کو بیدار تو کر جائے گی
اپنی منہ زور تمناؤں پہ قابو کر لو
ورنہ سر سے میاں دستار اتر جائے گی
اپنی شہرت پہ نہ اترانا کبھی تو واثقؔ
یہ ندی وہ ہے جو اک روز اتر جائے گی