مجبور التفات بھی ہوں گے جفا کے بعد
مجبور التفات بھی ہوں گے جفا کے بعد
آتا ہے انقلاب اگر انتہا کے بعد
سب کو نئے نئے سے اجالوں کی فکر ہے
تحریک احتیاط چلی ہے ہوا کے بعد
ماضی کا تذکرہ ہے نہ اب فکر حال ہے
بیدار ہو گیا ہوں میں کس کی صدا کے بعد
پاتے ہیں لا شعور میں ہم قلب ماہیت
احساس کچھ لطیف ہے اتنا سزا کے بعد
دشوار اس پہ ہو گئی کچھ اور دسترس
جب تجزیہ کیا ہے اثر کا دعا کے بعد
وہ دن گئے کہ خاک نشینوں کے دوست تھے
اب تو سمجھ رہے ہیں وہ خود کو خدا کے بعد
توہین آرزو ہے جہان شعور میں
ترک وفا کا وہم بھی عزم وفا کے بعد
جینے کی اک امید تو پیدا ہوئی نظرؔ
دل مطمئن ہمیں نظر آیا جفا کے بعد