میں تری بات چنبیلی سے کروں

میں تری بات چنبیلی سے کروں
شعر کہہ دوں کہ پہیلی سے کروں


ایسی طاری ہے اداسی اب کہ
کب ترا ذکر سہیلی سے کروں


آنکھ میں بھیگتا ہے کاجل بھی
رنگ جو ماند ہتھیلی سے کروں


لوٹ آتی ہے ترے نام کی گونج
جوں صدا بند حویلی سے کروں


دن سے کچھ دوستی نہیں میری
بات میں رات اکیلی سے کروں