میں تیرے پاس ہوں مجھ سے یہ کہہ رہا کوئی ہے

میں تیرے پاس ہوں مجھ سے یہ کہہ رہا کوئی ہے
تمام شب مری آنکھوں میں جاگتا کوئی ہے


دیا امید کا بجھتا ہے جلتی آنکھوں میں
کسی کے لب پہ مرے واسطے دعا کوئی ہے


پرانی باتوں کی یادیں بھکاریوں کی طرح
سوال کرتی ہیں ایوان دل پہ کیا کوئی ہے


گماں گزرتا ہے ہوتے ہوئے نہ ہونے کا
تری نگاہ میں جادو مگر نیا کوئی ہے


یہ خواب کا ہے سفر میں ہوں خواب رو کی طرح
نہ ابتدا ہی تھی کچھ اور نہ انتہا کوئی ہے


نہ وہ فضا نہ وہ چشمے نہ وادیاں نہ وہ لوگ
مگر یہ وہم مری راہ دیکھتا کوئی ہے


شکستہ دل تو اسے چھوڑ کر نہ جا غافلؔ
کہ تیرے ساز میں مضمر ابھی صدا کوئی ہے