میں پور پور تلک عشق میں نکھرنے لگا

میں پور پور تلک عشق میں نکھرنے لگا
ترا وصال محبت میں رنگ بھرنے لگا


تبھی سے میرے بزرگوں کو فکر ہونے لگی
میں ایک دن میں کئی بار جب سنورنے لگا


مزا خلوص میں ہوتا ہے گفتگو میں نہیں
جسے سمجھ نہیں آئی وہ بات کرنے لگا


وہ جتنی دیر سے ڈوبا مری محبت میں
میں اتنا جلد ہی اشعار میں ابھرنے لگا


ہمارا ساتھ نبھائے وہ کیسے ممکن ہے
جو اپنے خون کے رشتوں سے بھی مکرنے لگا


ہر ایک لفظ کی آنکھوں سے اشک بہنے لگے
سنے کو ان سنا کر کے کوئی گزرنے لگا


ہوائے ہجر نے ہر نقش جب مٹا ڈالا
تو ایک دن ترا شہبازؔ بھی بکھرنے لگا