جو میری آنکھوں سے جھانکتی ہے تری کہانی ہے یا نہیں ہے
جو میری آنکھوں سے جھانکتی ہے تری کہانی ہے یا نہیں ہے
اگر نہیں ہے تو پھر بتاؤ یہ رائیگانی ہے یا نہیں ہے
کسی کے شجرے میں کیا لکھا ہے مجھے غرض ہی نہیں ہے اس سے
زباں کھلے گی تو علم ہوگا وہ خاندانی ہے یا نہیں ہے
میں اپنی تنہائی تن پہ اوڑھے پلٹ رہا ہوں یہ دیکھنے کو
وہ آج بھی اپنی بے وفائی پہ پانی پانی ہے یا نہیں ہے
اگر یہ طے ہے کہ آسماں پر بنائے جاتے ہیں سارے رشتے
تو پھر بتاؤ ہماری جوڑی بھی آسمانی ہے یا نہیں ہے
میں ان سے شہبازؔ پوچھتا ہوں کہ صاحب اقتدار لوگو
بتاؤ لوگوں کے دل میں رہنا بھی حکمرانی ہے یا نہیں ہے