ہر سمت بکھرتی ہوئی خوشبو کی طرح ہیں
ہر سمت بکھرتی ہوئی خوشبو کی طرح ہیں
کچھ لوگ مرے شہر میں اردو کی طرح ہیں
کچھ لوگ محبت کے پیمبر ہیں زمیں پر
کچھ لوگ سیہ رات میں جگنو کی طرح ہیں
گر سکتے ہیں دامن پہ کسی وقت بھی اب ہم
رخسار پہ ٹھہرے ہوئے آنسو کی طرح ہیں
سرہانے پہ رکھے ہوئے کچھ خواب ہمارے
پھولوں سے بھرے آپ کے بازو کی طرح ہیں
ہم میرؔ کے دیوان کا اک شعر ہیں نیرؔ
ہم زخم رسیدہ کسی آہو کی طرح ہیں