میں لکھ کر ہو سکوں گا سرخ رو کیا
میں لکھ کر ہو سکوں گا سرخ رو کیا
قلم کیا اور قلم کی آبرو کیا
نہ سوچا کاٹنے والے نے اتنا
ہری ڈالی کی تھی کچھ آرزو کیا
ذرا جاگے تو ہم سینہ سپر ہوں
انا کو جو سلا دے وہ لہو کیا
زمیں کو آب و دانہ دے کے دیکھو
کھلا دیتی ہے گلزار نمو کیا
عدو کو زیر کر لو فاصلوں سے
لڑائی اب ہے لازم دو بہ دو کیا