کبھی تو آ کے ملو میرا حال تو پوچھو
کبھی تو آ کے ملو میرا حال تو پوچھو
کہ مجھ سے چھوٹ کے بھی آج کیسے زندہ ہو
جوانیوں کی یہ رت کس طرح گزرتی ہے
بس ایک بار تم اپنی نظر سے دیکھ تو لو
وہ آرزوؤں کا موسم تو کب کا بیت چکا
میں کب سے جھیل رہا ہوں دکھوں کے صحرا کو
مسرتوں کی رتیں تو تمہارے ساتھ گئیں
میں کیسے دور کروں روح کی اداسی کو
گزر نہ جاؤ سر راہ اجنبی کی طرح
تمہارا خواب ہوں میں تم تو مجھ کو پہچانو
جو جا چکے وہ مسافر نہ آئیں گے ارمان
بس اب تو دفن کرو نیم جاں امیدوں کو