محسوس کرو
روشندان سے آتی
آدھی
روشنی کا دکھ
جس کا حمل کبھی نہیں ٹھہرے گا
محسوس کرو
کمرے کی تشنگی کو
جیسے کسی باکرہ کے
ننگے بدن کو پلنگ پر سلگتا ہوا چھوڑ دیا گیا ہو
محسوس کرو
اندھیرے کی ذات کو
جو کمرے میں بغیر ڈھول کی تھاپ کے
ناچ رہی ہے
محسوس کرو
اس گھٹن کو
جس کے روشندان سے نکلنے کا راستہ روشنی نے روک رکھا ہے
محسوس کرو
اس تنہائی کا کرب
جو خدا کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے
مگر اسے اپنے ہاتھ سجھائی نہیں دے رہے
محسوس کر سکتے ہو
تو کرو
اندھیرے کے مصور کو
اور چھین لو اس سے وہ برش
جس سے وہ اذیتیں پینٹ کرتا ہے