ڈائری میں لکھا میں

جب پہاڑ
رو رہے تھے
میرا جنم ہوا
میں اپنا خواب
بیری کے پیڑوں میں بو کر
مسکراہٹ کی تلاش میں نکل پڑا
رستے میں مجھے
ایک
ڈایری ملی
جس کے پہلے صفحے پر درج تھا
زندگی خود بخود کوئی فیصلہ نہیں کرتی بلکہ یہ
محض آپ کے فیصلوں کے انجام سے آپ کو ملاتی ہے
ڈایری کے باقی صفحے بالکل
چپ تھے


میں کسی میوزیم میں تمہیں نہیں پا سکا
قبرستان میں مجھے
محض زرد پھولوں کی پتیاں ملیں


کسی اسٹیڈیم میں مجھے نہیں جانا
کسی محفل موسیقی سے مجھے لگاؤ نہیں ہے


پیار کرنے کے لئے
وادیوں کی بجائے
کسی آرٹ گیلری کا رخ کرنا ضروری نہیں ہے
کسی آرٹ گیلری کا رخ کرنا ضروری نہیں ہے