معصوم سی گڑیا
وہ اک معصوم سی ننھی سی گڑیا
جسے حیوانیت نے نوچ ڈالا
درندو شرم تم کو کیوں نہ آئی
تمہارے گھر بھی ہوگی ماں کی جائی
اسے شرمندگی محسوس ہوگی
درندہ جس کا تم جیسا ہے بھائی
تمہارے جنم پر دھکار نیچو
پڑے تم پر خدا کی مار نیچو
جو تم نے وحشی پن کا کھیل کھیلا
کسی معصوم نے یہ کیسے جھیلا
گدھوں کی طرح اس کو نوچ ڈالا
ہوس نے کر لیا منہ اپنا کالا
بنا کر موت کا اس کو نوالہ
کوئی مظلوم کو نہ یوں ستائے
کسی پر بھی نہ ایسا وقت آئے
ہوا ہے ظلم وہ معصومیت پر
سنے تو آتما بھی کانپ جائے
ہماری بچیوں کو تو خدا ہی
ہوس کے ان درندوں سے بچائے