لوٹ کر وہ آ نہیں سکتا کبھی سوچا نہیں
لوٹ کر وہ آ نہیں سکتا کبھی سوچا نہیں
اس لیے جاتے ہوئے میں نے اسے روکا نہیں
حاصل احساس ہے اک عمر کی تشنہ لبی
ابر کا ٹکڑا بھی کوئی شہر پر برسا نہیں
اس طرف بھی انتہا اور اس طرف بھی انتہا
وہ بھی کم ہنستا نہیں اور میں بھی کم ہنستا نہیں
میرا ذوق شعر ہے ممنون اخلاص نظر
کوئی فن پارہ مرا معیار سے گرتا نہیں
لفظ کا کوئی ستارہ سوچ کا جگنو کوئی
آج بھی ظلمت گہ احساس میں چمکا نہیں
تجھ سے میرے ربط کا اظہار لفظوں میں کہاں
میں نے اپنے آپ کو بھی اس قدر چاہا نہیں
روشنی لے کر منورؔ میں گیا کس کس کے گھر
غیر ہو یا کوئی اپنا یہ کبھی دیکھا نہیں