سر اٹھائے گی اگر رسم جفا میرے بعد
سر اٹھائے گی اگر رسم جفا میرے بعد
مجھ کو ڈھونڈے گا مرا دشت انا میرے بعد
اپنی آواز کی صورت میں رہوں گا زندہ
میرے پرچم کو اڑائے گی ہوا میرے بعد
اپنے کوچے سے چلے جانے پہ مجبور نہ کر
کس سے پوچھے گا کوئی تیرا پتہ میرے بعد
اتنی امید تو ہے اپنے پسر سے مجھ کو
میری تربت پہ جلائے گا دیا میرے بعد
عشق دنیا پہ عنایات کیے جاتا ہے
کس کو کرنے ہیں یہ سب قرض ادا میرے بعد
پھول صحرا میں کھلائے ہیں منورؔ میں نے
تاکہ مہکی رہے کچھ دیر فضا میرے بعد