ادبی لطائف

باپ کا بگڑنا

شوکت تھانوی نے ایک دفعہ مجاز کے والد کی بڑی تعریف کی ، مگر ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ : ’’مجاز کو شراب نوشی کی بری عادت پڑگئی ہے ، کسی طرح یہ عادت ان سے چھڑوائیے ۔‘‘ یہ خبر جب مجاز تک پہنچی تو بہت خفا ہوئے اور ان سے کہا۔ ’’یا مجھ سے دوستی رکھئے یا میرے والد صاحب سے۔ بیک وقت باپ ...

مزید پڑھیے

غزل کی اصلاح

مولانا حالی ؔ کے پاس ان کے ایک ملنے والے غزل لکھ کر لائے اور برائے اصلاح پیش کی۔ غزل میں کوئی بھی مصرعہ عیب سے خالی نہ تھا ۔ مولانا حالی نے تمام غزل پڑھنے کے بعد بے ساختہ فرمایا: ’’بھئی غزل خوب ہے، اس میں تو کہیں انگلی رکھنے کو بھی جگہ نہیں۔‘‘

مزید پڑھیے

مجذوب کا رد عمل اور مولوی کی مسکراہٹ

مولانا حالیؔ کے مقامی دوستوں میں مولوی وحیدالدین سلیم(لٹریری اسسٹنٹ سرسید احمد خاں) بھی تھے ۔جب یہ پانی پت میں ہوتے تو روزانہ مولانا حالیؔ کے پاس جاکر گھنٹوں بیٹھا کرتے تھے ۔ ایک روز صبح ہی صبح پہنچے۔ مولانا نے رات کو کوئی غزل کہی تھی ۔ وہ ان کو سنائی ۔ سلیم سن کر پھڑک اٹھے اور ...

مزید پڑھیے

ہالی موالی کا مولوی ہونا

ایک مرتبہ مولانا حالیؔ سہارنپور تشریف لے گئے اور وہاں ایک معزز رئیس کے پاس ٹھہرے جو بڑے زمیندار بھی تھے۔ گرمی کے دن تھے اور مولانا کمرے میں لیٹے ہوئے تھے ۔ اسی وقت اتفاق سے ایک کسان آگیا۔ رئیس صاحب نے اس سے کہا کہ ’’یہ بزرگ جو آرام کررہے ہیں ان کو پنکھا جھل ‘‘ وہ بے چارہ پنکھا ...

مزید پڑھیے

شادی کے بعد ۔۔

غالباً1909ء کی بات ہے کہ مولوی محمد یحییٰ تنہا وکیل میرٹھ نے مولانا حالی ؔ کو اپنی شادی میں پانی پت بلایا ۔ شادی کے بعد مولانا حالیؔ اور مولوی محمد اسمٰعیل میرٹھی اور بعض دوسرے بزرگ بیٹھے آپس میں گفتگو کررہے تھے کہ مولانا محمد اسماعیل میرٹھی نے مسکراتے ہوئے مولوی محمد یحییٰ ...

مزید پڑھیے

’’اے چودھری صاحب! آج آپ ننگے ہی چلے آئے ۔‘‘

پنجاب کے مشہور قانون داں چودھری شہاب الدین علامہ کے بے تکلف دوستوں میں سے تھے ۔ ان کا رنگ کالا اور ڈیل ڈول بہت زیادہ تھا ۔ ایک روز وہ سیاہ سوٹ پہنے ہوئے اور سیاہ ٹائی لگائے کورٹ میں آئےتو اقبال نے انہیں سرتاپا سیاہ دیکھ کر کہا: ’’اے چودھری صاحب! آج آپ ننگے ہی چلے آئے ۔‘‘

مزید پڑھیے

قوال کا وجد

خلافت تحریک کے زمانے میں مولانا محمد علی ،اقبال کے پاس آئے اور لعنت ملامت کرتے ہوئے بولے۔’’ظالم تم نے لوگوں کو گرما کر ان کی زندگی میں ہیجان برپا کردیا ہے ۔ خود کسی کا م میں حصہ نہیں لیتے۔‘‘ اس پر اقبال نے جواب دیا تم بالکل بے سمجھ ہو ۔ تمہیں معلوم ہونا چاہئےپ کہ میں تو قوم کا ...

مزید پڑھیے

حماقت کا اعتراف

ایک دفعہ علامہ سے سوال کیا گیا کہ عقل کی انتہا کیا ہے ۔ جواب دیا ’’حیرت ‘‘ پھر سوال ہوا۔ ’’عشق کی انتہا کیا ہے ۔‘‘ فرمایا۔’’عشق کی کوئی انتہا نہیں ہے ۔‘‘ سوال کرنے والے نے پھر پوچھا۔ ’’تو آپ نے یہ کیسے لکھا۔ ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں۔ ‘‘ علامہ نے مسکراکر جواب دیا ۔ ...

مزید پڑھیے

افطاری کا انتظام

ماہ رمضان میں ایک بار پروفیسر حمید احمد خاں،ڈاکٹر سعید اللہ اور پروفیسر عبدالواحد ، علامہ اقبال کے گھر پر حاضر ہوئے ۔ کچھ دیر بعد مولاناعبدالمجید سالک اور مولانا غلام رسول مہربھی تشریف لے آئے ۔ افطاری کے وقت علامہ نے گھنٹی بجاکر نوکر کو بلایا اور اس سے کہا : ’’افطاری کے لئے ...

مزید پڑھیے

ناگہانی صدمہ

جون1907ء میں ایک معزز خاتون لیڈی نے ایک پارٹی دی ۔ جس میں اقبال بھی مدعو تھے ۔دفعتاً مس سروجنی نائیڈو نہایت پر تکلف لباس اور جھلملاتے ہوئے زیورات پہنے ہوئے جھم جھم کرتی سامنے آن موجود ہوئیں اور آتے ہی اقبال کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر کہا۔’’میں تو صرف آپ سے ملنے یہاں آگئی ہوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 26 سے 29