لمحے بے چینی کے تو نے بھی گزارے ہوں گے

لمحے بے چینی کے تو نے بھی گزارے ہوں گے
تیری آنکھوں میں مرے بھی تو نظارے ہوں گے


میری نادار محبت کی شکایت تو نہ کر
تیری نخوت نے کبھی ہاتھ پسارے ہوں گے


بے خودی جانے کہاں مجھ کو لئے پھرتی ہے
کسی بے نام سی منزل کے اشارے ہوں گے


کبھی غرقاب ہوا تھا جو سفینہ میرا
جانتا تھا کہ بہت دور کنارے ہوں گے