اک بے کراں سکوت ہے اب شامل حیات
اک بے کراں سکوت ہے اب شامل حیات
اف کس جگہ پہ ٹھہر گئی نبض کائنات
دکھ ہے نہ مستیاں ہیں نہ آوارگی کوئی
اللہ رے قیامت پژمردگیٔ ذات
نشہ تھا زندگی تھی طبیعت جوان تھی
اب غم نہیں جو تیرا تو بے رنگ ہے حیات
میرے جنوں کو آپ سخن گستری کہیں
پنہاں ہیں ایک لفظ میں کتنے ہی تجربات
آؤ رفیقؔ ڈھونڈھیں کوئی ہم خیال پھر
نے دن میں چین ہے نہ سکوں ہم کو رات رات