لگا کے غوطہ سمندر میں تم گہر ڈھونڈو

لگا کے غوطہ سمندر میں تم گہر ڈھونڈو
کمال جینے میں ہے جینے کے ہنر ڈھونڈو


مقدروں سے ہی سب کچھ تو مل نہیں سکتا
شجر لگاؤ تو محنت کے پھر ثمر ڈھونڈو


اڑان بھرنے کے ہے واسطے فلک سارا
ہیں بازوؤں میں جو پنہاں وہ بال و پر ڈھونڈو


ہر ایک رات میں تو چاندنی نہیں کھلتی
دہک رہا ہے کہیں تم میں ہی قمر ڈھونڈو


گزر کے آگ سے ڈھلتا ہے سونا زیور میں
اگر سنورنا ہے تاثیرؔ شعلہ گر ڈھونڈو