تاثیر صدیقی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    لگا کے غوطہ سمندر میں تم گہر ڈھونڈو

    لگا کے غوطہ سمندر میں تم گہر ڈھونڈو کمال جینے میں ہے جینے کے ہنر ڈھونڈو مقدروں سے ہی سب کچھ تو مل نہیں سکتا شجر لگاؤ تو محنت کے پھر ثمر ڈھونڈو اڑان بھرنے کے ہے واسطے فلک سارا ہیں بازوؤں میں جو پنہاں وہ بال و پر ڈھونڈو ہر ایک رات میں تو چاندنی نہیں کھلتی دہک رہا ہے کہیں تم میں ہی ...

    مزید پڑھیے

    چلو کے مل کے بدل دیتے ہیں سماجوں کو

    چلو کے مل کے بدل دیتے ہیں سماجوں کو مٹا دیں سارے زمانے کے بد رواجوں کو فقط دلوں کو ملانے سے کچھ نہیں ہوتا بنے گی بات ملاؤگے جب مزاجوں کو سروں کی بھیڑ تو اکثر مچائے ہنگامہ سنوارو سوچ سے تم اپنے احتجاجوں کو سنا ہے ہنسنے سے چہرہ پہ نور آتا ہے کہاں سے پورا کریں اتنی احتجاجوں ...

    مزید پڑھیے

    تھم تھم کے بارشیں اب جلوہ دکھا رہی ہیں

    تھم تھم کے بارشیں اب جلوہ دکھا رہی ہیں اس پر تمہاری یادیں ہم کو ستا رہی ہیں دل کس طرح رہے گا آخر ہمارے بس میں ساون کی بھینی رت ہے پریاں بھی گا رہی ہیں بوندیں ہیں یا شجر پر شمعیں ہوئی ہیں روشن یہ ڈالیاں بھی دیکھو کیا مسکرا رہی ہیں دھرتی پہ سبز چادر اللہ نے بچھا دی آؤ بہاریں تم کو ...

    مزید پڑھیے

    اچھے ہیں فاصلہ کے یہ تارے سجاتے ہیں

    اچھے ہیں فاصلہ کے یہ تارے سجاتے ہیں جتنا قریب جاؤ نظر داغ آتے ہیں وہ رائے دیتے ہیں یہاں جو ہار جاتے ہیں جو جیت جاتے ہیں وہ کہانی سناتے ہیں قلت بڑی ہے وقت کی کیا روبرو ملے اب لوگ صرف فون سے رشتے نبھاتے ہیں کس طرح لاؤں اپنے لبوں تک میں حال دل ہے مسئلہ لبوں کا کہ یہ مسکراتے ہیں لب ...

    مزید پڑھیے

    تیری وفا کا ہم کو گماں اس قدر ہوا

    تیری وفا کا ہم کو گماں اس قدر ہوا آیا نظر نہ کچھ بھی دھواں اس قدر ہوا مل کر بھی ہم تو مل نہیں پائے کسی طرح دنیا کا ظلم ہم پہ جواں اس قدر ہوا گھبرا کے دشمنوں کو گلے سے لگا لیا اپنے ہی دوستوں سے زیاں اس قدر ہوا اب تو بھنور میں ڈوب کے رہنا ہے ہر طرف ساحل سے دور اپنا نشاں اس قدر ...

    مزید پڑھیے

تمام