لبالب دکھ سے تھا قصہ ہمارا
لبالب دکھ سے تھا قصہ ہمارا
مگر چھلکا نہیں دریا ہمارا
اثر اس پر تو کب ہونا تھا لیکن
تماشا بن گیا رونا ہمارا
مگر آنے سے پہلے سوچ لو تم
بہت ویران ہے رستہ ہمارا
عجب تپتی ہوئی مٹی ہے اپنی
ابلتا رہتا ہے دریا ہمارا
تمہارے حق میں بھی اچھا نہیں ہے
تمہارے غم میں یوں جینا ہمارا
اسی کو دکھ کا اندازہ تھا اپنے
وہی تنہا سہارا تھا ہمارا