کیونکہ
اتنے اونچے سرہانے کی مجھے عادت نہیں ہے
کیونکہ تیرے بازوؤں میں سونے کی عادت مجھے ہے
کہیں ملتا نہیں چین مجھے
کیونکہ تیری بانہوں میں ملتی راحت مجھے ہے
خوابوں سے روبرو ہوں گی اس کی ضرورت نہیں ہے
کیونکہ تجھ سے بڑی کوئی خواہش مجھے نہیں ہے
نیند کے پلے کی اب چاہت نہیں ہے
کیونکہ سکون کی چادر میں نے اوڑھ رکھی ہے
کوئی دوجا کر لوں کام ایسا وقت نہیں ہے
کیونکہ کوئی لمحہ تیرے پیار سے فرصت نہیں ہے
رات کے گھونگھٹ میں جگنوؤں کی آرزو نہیں ہے
کیونکہ ہر کونا اندھیرے کا تجھ سے روشن ہوئی ہے
میرے ہاتھوں کو تھام تو نے دیا جو احساس مجھے ہے
اس احساس کے آگے کسی کی کوئی قیمت نہیں