ہمت
سوکھے پتوں میں بھی ہوتی ہے ہلچل
بنجر زمین میں بھی ہوتی ہے بستیاں
کیوں نا سیکھ میں بھی لوں ان سے ذرا
کہ موت ابھی نہیں آئی ہے تمہاری
ہار کو تو ہارنا ہے ایک دن
تب تک کر لو کوششیں ہزار
یوں بیٹھ نہ جانا تھک ہار کر
ورنہ ملیں گے طعنے بار بار
دھڑکنیں ہیں جب تک سینہ میں تیرے
تو رکھتا ہے ہمت جوجھنے کی
ہر مشکل حالات اور ہر طوفان سے
ڈگمگا نا راستوں سے اور ان سرنگ سے
حوصلہ رکھ رکھ بھروسہ
خود میں اپنے آپ میں
کھل اٹھے گا ہر کونا
تیرے اندر کی آواز سے
جیت لے گا ایک دن تو
ہاری ہوئی ہر بازی کو بھی