کنبے کا بار اٹھاتا تھا تنہا جو جان پر

کنبے کا بار اٹھاتا تھا تنہا جو جان پر
بوڑھا ہوا تو بوجھ بنا خاندان پر


لمحہ بہ لمحہ پاؤں سے لپٹی ہیں ہجرتیں
کیسے لگاتے نام کی تختی مکان پر


یہ کیا ہر ایک بات بیاں ہو زبان سے
تتلی ہم ایک چھوڑ چلے پھول دان پر


کچھ ندرت خیال ہو کچھ فکر بے مثال
کیوں صرف زور دیتے ہو زور بیان پر