کچھ روز سے پریشاں وہ زلف مشکبو ہے

کچھ روز سے پریشاں وہ زلف مشکبو ہے
میرے ہی حال دل کی تصویر ہو بہ ہو ہے


یہ کس کی آرزو ہے یہ کس کی جستجو ہے
کس کی تلاش میں دل آوارہ کو بہ کو ہے


اے بے ادب یہ کیسا انداز گفتگو ہے
کمبخت کچھ خبر ہے تو کس کے روبرو ہے


پھر کوئی زخم تازہ شاید ملے گا دل کو
تعمیر آشیاں کی پھر دل کو آرزو ہے


ان کے کرم کی حسرت ان کے ستم کا شکوہ
مدت سے شوقؔ اپنا موضوع گفتگو ہے