کچھ رہا غم کہ وہ سارا نہ گیا
کچھ رہا غم کہ وہ سارا نہ گیا
تم گئے ذکر تمہارا نہ گیا
نام تسبیح پڑھی تھی جس کی
وقت آنے پہ پکارا نہ گیا
رائیگاں تھیں کہ نہیں کیا معلوم
کچھ امیدوں کا سہارا نہ گیا
بوجھ خوابوں کا لیے پھرتے تھے
قبر میں بھی وہ اتارا نہ گیا
منزلیں چھوٹ گئیں مل مل کے
بس بھٹکنا ہی ہمارا نہ گیا