ہوئی جو رات پہلو میں خوشی سے مر گئے ہم تو (ردیف .. ا)
ہوئی جو رات پہلو میں خوشی سے مر گئے ہم تو اگر تیرے ہی آنگن میں سحر ہوتی تو کیا ہوتا گزر تو یوں بھی جائے گی کڑکتی دھوپ میں تنہا ترے دامن کے سائے میں بسر ہوتی تو کیا ہوتا ہزاروں راستے وا تھے مگر تجھ تک جو پہنچاتی کہیں وہ ایک چھوٹی سی ڈگر ہوتی تو کیا ہوتا تری اس سرد مہری میں کسک سی ...