کوئی جب چھوڑ جاتا ہے تو دل کی موت ہوتی ہے (ردیف .. ا)

کوئی جب چھوڑ جاتا ہے تو دل کی موت ہوتی ہے
بہاریں بے سبب ہیں جب کوئی اپنا نہیں ہوتا


یہ آنکھیں نیند کی وادی میں جا کر لوٹ آتیں ہیں
وہ وادی موت کی ہوتی ہے اور سپنا نہیں ہوتا


بدن کو چاہیے اک لوتھڑا گرمائش خوں کو
نہ ہوتا دل جو سینے میں دھڑکنا بھی نہیں ہوتا


بہت دو چار قدموں کی مسافت تنگ کرتی ہے
قدم ہو جائیں پتھر کے تو پھر چلنا نہیں ہوتا


محبت کے کرم ہیں کرب اور انگارے یادوں کے
اگر ہوتی نہ یہ ظالم تو پھر جلنا نہیں ہوتا


کسی کی یاد میں جی کر ہزاروں بار مرتے ہیں
اگر نہ زندگی ہوتی کبھی مرنا نہیں ہوتا