کتاب
ہر دم علم سکھاتی ہے
عقل کے راز بتاتی ہے
پیارا نام کتاب ہے اس کا
معلومات بڑھاتی ہے
کوئی بچہ ہو یا بوڑھا
سب کو یکساں بھاتی ہے
دادا ابا مول اگر لیں
پوتے کے کام آتی ہے
گھر بیٹھے ہی دنیا بھر کی
ہم کو سیر کراتی ہے
اگلے وقتوں کے لوگوں کا
سارا حال سناتی ہے
اس کی دانائی تو دیکھو
جو پوچھو سمجھاتی ہے
جاہل سے جاہل کو آخر
قابل شخص بناتی ہے
ہر دفتر کے ہر افسر کو
یہ پروان چڑھاتی ہے
دل کی آنکھیں روشن کرکے
حق کی راہ دکھاتی ہے
پڑھنے والے خوش ہوتے ہیں
ان کا رنج مٹاتی ہے
تنہائی میں ہمدم بن کر
فیضؔ ہمیں پہنچاتی ہے