کسی نے تیری صورت دیکھ لی ہے

کسی نے تیری صورت دیکھ لی ہے
یہی سمجھو قیامت دیکھ لی ہے


ابھی انجام دل معلوم کیا ہے
اجی تم نے تو آفت دیکھ لی ہے


کہ ایذا ہجر کی دیکھی کہاں تھی
فقط تیری بدولت دیکھ لی ہے


چراتا ہے وہ کافر آنکھ مجھ سے
نگاہ چشم حسرت دیکھ لی ہے


شرافت آج ہم نے ترک کر دی
زمانے کی شرافت دیکھ لی ہے


ذرا شکوہ کیا تھا آج ان سے
ارے الٹی ندامت دیکھ لی ہے


سنبھل جاؤ میاں ذہیبؔ تم بھی
تمہاری سب نے عادت دیکھ لی ہے