کسی کو دیکھتے کیوں آہ روتے

کسی کو دیکھتے کیوں آہ روتے
جو بس چلتا تو ہم پیدا نہ ہوتے


وہ اشک اے درد دل آنکھوں میں ہوتے
جو داغ معصیت دامن سے دھوتے


سحر ہونے کو آئی روتے روتے
کہیں وہ آستاں ملتا تو سوتے


جھکی جاتی ہیں آنکھیں بار غم سے
کسی آغوش میں سر رکھ کے سوتے


نظر دیکھا کیے ان کی ہمیشہ
یہی حسرت رہی ہم جان کھوتے


جگرؔ ہم ہیں تو خالق بھی ہے کوئی
نہ ہوتا کچھ اگر ہم ہی نہ ہوتے