کس نے کہا کہ مجھ کو یہ دنیا نہیں پسند
کس نے کہا کہ مجھ کو یہ دنیا نہیں پسند
بس سامنے کا تھوڑا سا حصہ نہیں پسند
برسوں سے اس کے ساتھ گزر کر رہے ہیں ہم
ہر چند زندگی کا رویہ نہیں پسند
سورج طلوع ہوتے ہی در بند ہو گئے
یہ کیسے لوگ ہیں کہ سویرا نہیں پسند
خواہش تو ہے مجھے بھی کہ منزل ملے مگر
یوں دوسروں کی راہ پہ چلنا نہیں پسند
میں جانتا ہوں جان ہی لے لے گی تشنگی
لیکن مجھے خوشامد دریا نہیں پسند
تعریف کر رہے تھے سبھی زیست کی سلیمؔ
میں نے بھی کچھ قریب سے دیکھا نہیں پسند