Saleem Faraz

سلیم فراز

سلیم فراز کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    ہر چند مرا شوق سفر یوں نہ رہے گا

    ہر چند مرا شوق سفر یوں نہ رہے گا کیا خار سر راہ گزر یوں نہ رہے گا ممکن ہے تری یاد سلگتی رہے تا عمر یہ شعلہ شرر بار مگر یوں نہ رہے گا اس دھوپ میں میری بھی جھلس جائیں گی آنکھیں تیرا بھی رخ غنچۂ تر یوں نہ رہے گا موقعہ ہے گل و برگ سجا لو سر مژگاں ہر فصل میں سر سبز شجر یوں نہ رہے گا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    وہ تیرگیٔ شب ہے کہ گھر لوٹ گئے ہیں

    وہ تیرگیٔ شب ہے کہ گھر لوٹ گئے ہیں اس در سے ابھی نجم و قمر لوٹ گئے ہیں اے موسم گل تو ابھی آیا ہے یہاں پر جب شاخ و شجر دیدۂ تر لوٹ گئے ہیں شب بھر تو تری یاد کا میلہ سا لگا تھا اس بھیڑ میں کچھ خواب سحر لوٹ گئے ہیں ہم ہیں کہ ترے ساتھ چلے جاتے ہیں ورنہ سب لوگ شروعات سفر لوٹ گئے ہیں جب ...

    مزید پڑھیے

    اک ایک لفظ میں کئی پہلو کہاں سے آئے

    اک ایک لفظ میں کئی پہلو کہاں سے آئے جاناں ترے سخن میں یہ جادو کہاں سے آئے جب تیرگی میں چاند ستارے بھی گم ہوئے پلکوں کے شامیانے میں جگنو کہاں سے آئے سلجھا رہا تھا پیچ و خم زندگی مگر ہاتھوں میں یک بہ یک ترے گیسو کہاں سے آئے شکوہ نہیں ہے تجھ سے کہ اس رہ گزار میں سائے نہ ساتھ آئے تو ...

    مزید پڑھیے

    اسے خود کو بدل لینا گوارہ بھی نہیں ہوتا

    اسے خود کو بدل لینا گوارہ بھی نہیں ہوتا ہمارا ایسی دنیا میں گزارہ بھی نہیں ہوتا ہمیں اس موڑ پر لے آتے ہیں یہ خون کے رشتے کہ جینے کے علاوہ اور چارہ بھی نہیں ہوتا یہ سارے چاند سورج ان کے قدموں میں ہی رہتے ہیں ہمارے ہاتھ میں کیوں ایک تارہ بھی نہیں ہوتا ڈبو دیتیں ہمیں دریائے ماہ و ...

    مزید پڑھیے

    ابھی موجود تھی لیکن ابھی گم ہو گئی ہے

    ابھی موجود تھی لیکن ابھی گم ہو گئی ہے نہ جانے کس جہاں میں زندگی گم ہو گئی ہے مرے ہم راہ کیوں وہ شخص چلنا چاہتا ہے سفر کے جوش میں کیا آگہی گم ہو گئی ہے سبھی خوش ہیں کہ سارے گمشدہ پھر مل گئے ہیں مجھے غم ہے کہ اب تیری کمی گم ہو گئی ہے مرے ہونٹوں کو دریا نے کیا سیراب لیکن حیات افروز ...

    مزید پڑھیے

تمام