صبیحہ سنبل کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    گزرے ہیں ہم پہ ایسے بھی لمحے کبھی کبھی

    گزرے ہیں ہم پہ ایسے بھی لمحے کبھی کبھی دل رو پڑا ہے سن کے لطیفے کبھی کبھی صحرا سے تشنگی کا سبب پوچھتے ہو کیا دریا بھی ہم نے دیکھے ہیں پیاسے کبھی کبھی گم کردہ راہ زیست سہی اس کے باوجود پوچھے ہیں ہم سے خضر نے رستے کبھی کبھی اے نا خدائے وقت نہ اتنا غرور کر ڈوبے ہیں ساحلوں پہ سفینے ...

    مزید پڑھیے

    میں بکھر نہ جاؤں ورق ورق مجھے طاق دل میں سجائیے

    میں بکھر نہ جاؤں ورق ورق مجھے طاق دل میں سجائیے مرا حرف حرف ہے بے بہا مجھے اس طرح نہ مٹائیے ہے کدورتوں کے حصار میں یہ محبتوں کا حسیں نگر یہ دیار آب حیات ہے اسے سم کدہ نہ بنائیے کوئی عکس تک نہ ٹھہر سکا مری چشم فکر و خیال میں ابھی اجنبی سے ہیں خال و خد مجھے آئنہ نہ دکھائیے پس ظلم ...

    مزید پڑھیے

    یہ مانا تم ہو زمانے کے با کمالوں میں

    یہ مانا تم ہو زمانے کے با کمالوں میں تو ہم بھی خود کو سمجھتے ہیں بے مثالوں میں وفا کا نام نہیں شہر کے غزالوں میں ملے گا زہر یہاں مد بھرے پیالوں میں مہک اٹھا ہے مری آرزو کا شیش محل یہ کون آ کے بسا ہے مرے خیالوں میں ہمارے پاس تھا ہر بات کا جواب مگر الجھ کے رہ گئے ہم آپ کے سوالوں ...

    مزید پڑھیے

    مری زندگی کی کتاب کا ہے ہر اک ورق یوں سجا ہوا

    مری زندگی کی کتاب کا ہے ہر اک ورق یوں سجا ہوا کہیں آنسوؤں سے لکھا ہوا کہیں شوخیوں سے بھرا ہوا مری آرزؤں کی تتلیاں یہ مسل کے کون چلا گیا مری جنتیں کہاں گم ہوئیں مرے خواب زاروں کا کیا ہوا وہی رنگ و نور کی بارشیں وہی پھول ہیں وہی خوشبوئیں مرے ہم سفیر کہاں گئے مرے ہم جلیسوں کا کیا ...

    مزید پڑھیے

    دل میں ان کی یادوں کے جب دئے جلاتے ہیں

    دل میں ان کی یادوں کے جب دئے جلاتے ہیں دامن تخیل پر پھول مسکراتے ہیں تم شکست دل پر کیوں اس قدر پریشاں ہو آئینوں کا کیا وہ تو یوں ہی ٹوٹ جاتے ہیں آپ سے تو قربت میں فاصلے رہے قائم لوگ تو قریب آ کر راہ بھول جاتے ہیں رات یوں گزرتی ہے کشمکش کے ماروں کی اک دیا جلاتے ہیں اک دیا بجھاتے ...

    مزید پڑھیے

تمام