خواب کیا ہیں شراب کی جھیلیں

خواب کیا ہیں شراب کی جھیلیں
نیند آئے تو ہم ذرا پی لیں


ایک سورج ہزارہا کرنیں
کھل گئی ہیں حیات کی ریلیں


تیز مغرب کی ہو گئی ہے ہوا
تھرتھرانے لگی ہیں قندیلیں


شہر کی گرد ہی لپٹ جائے
کوئی اپنا ملے تو ہم جی لیں


فرط غم سے چٹخ گئے الفاظ
کیسے نکلیں گی روح سے کیلیں


یہ بھی گھر ہو گیا ہے نذر فساد
اس میں رہتی تھیں کچھ ابابیلیں


بات اپنی بنے گی کیا اسرارؔ
ذہن میں رہ گئی ہیں تاویلیں