خواب کی تعبیر کا قصہ نرالا بن گیا
خواب کی تعبیر کا قصہ نرالا بن گیا
خود فریبی زندگی کا اب سلیقہ بن گیا
دفعتاً اک مسکراہٹ تیرے لب پہ آئی ہے
چاہتوں کا میری اب یہ اک ٹھکانہ بن گیا
چھو گئی نغموں کو تیری یہ محبت ہولے سے
دیکھ انداز بیاں یہ شاعرانہ بن گیا
بادلوں سا عکس تیرا دل پہ ٹھہرا دیر تک
بھیگ کر یادوں کی بارش میں شرارہ بن گیا
جام ارمانوں کے چھلکے آنکھوں کے پیمانے سے
بہتے اشکوں سے مرا گہرا یہ ناطہ بن گیا
قید ہے بیتے وہ لمحے یادوں کے انداز میں
روز ان سے تذکرہ غم کا سہارا بن گیا