عشق کی لو کو میں بجھا آیا
عشق کی لو کو میں بجھا آیا
اشک سے پھر یہ دل جلا آیا
آندھیوں سے جسے بچایا تھا
آشیاں پیار کا اڑا آیا
دھڑکنوں کی طرح جو بستی تھی
نظم تھی شاد کی بھلا آیا
دیکھ کر یہ صلہ محبت کا
خواب پلکوں سے میں گرا آیا
نام لکھتے تھے ہم ہتھیلی پر
دور مڑ کے وہ پھر کہاں آیا
کھوجنے ہم چلے تھے تنہائی
محفلوں کا پتا بتا آیا
روز روٹھا کیے نصیبوں سے
آج بھی غم کو وہ منا آیا