خوں اگر ہوں گے تو کام آئیں گے پیمانوں کے
خوں اگر ہوں گے تو کام آئیں گے پیمانوں کے
حوصلے کچھ تو نکل جائیں گے ارمانوں کے
ایک ہم ہیں کہ بجز آپ کے سب ہیں اپنے
ایک ہیں آپ نہ اپنوں کے نہ بیگانوں کے
شوق مے تھا تو کہیں سے ہمیں مانگے نہ ملی
توبہ کر لی ہے تو در باز ہیں مے خانوں کے
جمع پھر کرتے ہیں اجزائے پریشاں دل کے
ٹکڑے لے آتے ہیں ٹوٹے ہوئے پیمانوں کے
چار تنکے تھے نشیمن کے سو وہ جل بھی چکے
برق کیوں فکر میں ہے سوختہ سامانوں کے