دل دیوانہ سے حال دل دیوانہ کہتے ہیں
دل دیوانہ سے حال دل دیوانہ کہتے ہیں
ہمیں ہیں سننے والے اور ہمیں افسانہ کہتے ہیں
سنا ہے پھر بہار آئے گی اس اجڑے ہوئے گھر میں
بنے گا اک جہان آرزو ویرانہ کہتے ہیں
سر اخلاص جس کا محو سجدہ ہو ترے در پر
وہ کیا جانے کسے کعبہ کسے بت خانہ کہتے ہیں
دم آخر ہے آ جاؤ مریض غم کی بالیں پر
ذرا سن لو لب خاموش کیا افسانہ کہتے ہیں
نقاب رخ الٹنا خرمن ہستی کا جل جانا
اسی بجلی کو شاید جلوۂ جانانہ کہتے ہیں