Habibur Rahman Siddiqui

حبیب الرحمن صدیقی

حبیب الرحمن صدیقی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    دل دیوانہ سے حال دل دیوانہ کہتے ہیں

    دل دیوانہ سے حال دل دیوانہ کہتے ہیں ہمیں ہیں سننے والے اور ہمیں افسانہ کہتے ہیں سنا ہے پھر بہار آئے گی اس اجڑے ہوئے گھر میں بنے گا اک جہان آرزو ویرانہ کہتے ہیں سر اخلاص جس کا محو سجدہ ہو ترے در پر وہ کیا جانے کسے کعبہ کسے بت خانہ کہتے ہیں دم آخر ہے آ جاؤ مریض غم کی بالیں پر ذرا ...

    مزید پڑھیے

    خوں اگر ہوں گے تو کام آئیں گے پیمانوں کے

    خوں اگر ہوں گے تو کام آئیں گے پیمانوں کے حوصلے کچھ تو نکل جائیں گے ارمانوں کے ایک ہم ہیں کہ بجز آپ کے سب ہیں اپنے ایک ہیں آپ نہ اپنوں کے نہ بیگانوں کے شوق مے تھا تو کہیں سے ہمیں مانگے نہ ملی توبہ کر لی ہے تو در باز ہیں مے خانوں کے جمع پھر کرتے ہیں اجزائے پریشاں دل کے ٹکڑے لے آتے ...

    مزید پڑھیے

    آشیاں تھا ہم سے ہم تھے آشیانے کے لئے

    آشیاں تھا ہم سے ہم تھے آشیانے کے لئے روئیے کیا اب قفس میں اس زمانے کے لئے کار فرما ہیں نیاز عشق کی مجبوریاں سجدے لے کر میں چلا تھا آستانہ کے لئے کشمکش میں ہے حیات و موت کی جان حزیں آپ آ جائیں ذرا قصہ چکانے کے لئے کوئی ہوتا ہے خریدار متاع اہل دل دولت دارین لاتے ہیں لٹانے کے ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنی پرستش کرتے ہیں کچھ دیر و حرم سے کام نہیں

    خود اپنی پرستش کرتے ہیں کچھ دیر و حرم سے کام نہیں وہ طرز نیاز خاص ہے یہ جو کفر نہیں اسلام نہیں ہوں پیر مغاں یا شیخ حرم سب باندھ رہے ہیں اپنی ہوا کہنے کو بہت کچھ کہتے ہیں جو بات ہے اس کا نام نہیں ہم توڑ دیں قید ہستی بھی یہ قید قفس تو چیز ہے کیا اک جنبش قلب مضطر میں یا ہم ہی نہیں یا ...

    مزید پڑھیے