خوشی سے ربط نہ رکھ غم سے سلسلہ نہ ملا
خوشی سے ربط نہ رکھ غم سے سلسلہ نہ ملا
دوا میں زہر ملا زہر میں دوا نہ ملا
میں اپنا پیار بھرا دل کسی کو کیا دیتی
تمہارے جیسا حسیں کوئی دوسرا نہ ملا
بہت تلاش کیا ہم نے شہر و صحرا میں
خدا کے چاہنے والے ملے خدا نہ ملا
جمی تھی گرد ہوس دوستوں کے چہروں پر
بقدر ظرف نظر کوئی آشنا نہ ملا
مری اناؔ کے شجر اس قدر گھنیرے تھے
ہوا چلی تو ہوا کو بھی راستہ نہ ملا