نہ یہ پوچھئے مجھ سے کیا چاہتی ہوں
نہ یہ پوچھئے مجھ سے کیا چاہتی ہوں
میں اک بے وفا سے وفا چاہتی ہوں
نظر صاف آئے نہ تصویر جس میں
میں وہ آئنہ توڑنا چاہتی ہوں
جو تنقید کرتے ہیں میری وفا پر
میں ان سے ثبوت وفا چاہتی ہوں
کہیں ساتھ تو چھوڑ دیں گے نہ میرا
میں یہ آپ سے پوچھنا چاہتی ہوں
زمانے کو ہے چاند تاروں کی خواہش
مگر میں تری گرد پا چاہتی ہوں
کرم پر کرم کیوں ہیں لوگوں کے مجھ پر
میں اس بارے میں سوچنا چاہتی ہوں
نہیں چاہئے مجھ کو دنیا کی دولت
محبت کی دل کش فضا چاہتی ہوں
یقیناً اناؔ مجھ کو منزل ملے گی
بزرگوں سے اپنے دعا چاہتی ہوں