ہر ستم سہہ کے مسکرا دینا

ہر ستم سہہ کے مسکرا دینا
میں نے سیکھا ہے غم بھلا دینا


انگلیاں جو اٹھاتے ہیں سب پر
آئنہ ان کو بھی دکھا دینا


ہے محبت کی آرزو جن کو
ان کو میرا پتا بتا دینا


ان کو آتا ہے کیا سوا اس کے
حال دل سننا مسکرا دینا


اے اناؔ ہے یہی مرا شیوہ
اپنے دشمن کو بھی دعا دینا