خیر سے فرض کچھ ادا تو ہو
خیر سے فرض کچھ ادا تو ہو
جس سے راضی ترا خدا تو ہو
ابر رحمت کو جوش آ جائے
لب پہ ایسی کوئی دعا تو ہو
روبرو ہوگی خود بخود منزل
گامزن کوئی قافلہ تو ہو
چھو تو لوں گا بلندیوں کو مگر
دل میں پرجوش ولولہ تو ہو
درد سے آشنا ہوئے تو کیا
درد سے دل بھی آشنا تو ہو
ہم تو تسلیم کر ہی لیں لیکن
حق بہ جانب وہ فیصلہ تو ہو
ضبط غم کے ہی واسطے اے نوازؔ
کوئی بھرپور قہقہہ تو ہو