کشمکش

چاروں سمت سے طوفاں امڈیں
اور میں اکیلا
تنہا جان
درد کی راہوں میں ہلکان
کیا کروں جب اپنے ہی پر
اپنے پیروں زمیں پہ آن دھنسے ہوں
سوچتا ہوں اب
پروں سے ناطہ توڑ لوں
یا
پاؤں یہیں پر چھوڑ دوں