ابجد
کسی گم شدہ رہ رائیگانی کی ساعتوں کے غبار میں
میں چھپا رہا
کسی دیدۂ اشک بار میں
میرا عکس شامل نہ ہو سکا
کسی گوہر آب دار میں
مری خواب خواب سی خواہشیں
مرے خار خار سے رت جگے
مرے آئنوں کی شکستگی
مری بے بسی
رہی ایک لمحے کی منتظر
جو نہ آ سکا
جو نہ آئے گا
یوں ہی عمر بھر جو رلائے گا
یوں ہی عمر بھر جو رلائے گا